راستوں میں رہے نہ گھر میں رہے
عُمر بھر حالتِ سفر میں رہے
لفظ سارے چراغ بن جائیں
وصف ایسا مرے ہُنر میں آجائے
زہر سارا شجر میں آجائے
اے خُدا زندگی ثمر میں رہے
اس لیے گردشوں کو پالا ہے
کوئی توحلقہ اثر میں رہے
اِک زمانہ گھروں میں تھا آباد
بے گھر ہم تری نظروں میں رہے
عُمر بھر حالتِ سفر میں رہے
لفظ سارے چراغ بن جائیں
وصف ایسا مرے ہُنر میں آجائے
زہر سارا شجر میں آجائے
اے خُدا زندگی ثمر میں رہے
اس لیے گردشوں کو پالا ہے
کوئی توحلقہ اثر میں رہے
اِک زمانہ گھروں میں تھا آباد
بے گھر ہم تری نظروں میں رہے
No comments:
Post a Comment